floating dropdown

WWW.MBSAHITO.BLOGSPOT.COM

مـاں تو پھر مـاں ہوتی ہـے

 مـاں تو پھر مـاں ہوتی ہـے

ایک عورت اپنے تین ماہ کا بچہ ڈاکٹر کو دکھانے آئی , کہ ڈاکٹر صاحب میرے بچے کے کان میں درد ہے۔

ڈاکٹر نے بچے کا معائنہ کیا اور کہا واقعی اس کے کان میں انفیکشن ہوا ہے , اور نوٹ پیڈ اٹھا کر کچھ دوائی لکھی اور رخصت کیا۔

میں حیران تھا عورت جانے لگی تو میں نے آواز دے کر انہیں روکا وہ رک کر پیچھے دیکھنے لگی جیسے کچھ بھول گئی ہو۔

میں نے کہا بہن جی آپ کا بچہ تین ماہ اور سات دن کا ہے۔ جو بول بھی نہیں سکتا تو آپ کو کیسے پتا چلا کہ اس کے کان میں تکلیف ہے؟

وہ مسکرائی اور میری طرف رخ کرکے کہنے لگی , بھائی جی آپ کان کی تکلیف پہ حیران ہیں۔ میں اس کی رگ رگ سے واقف ہوں۔ یہ کب روتا ہے؟ کب جاگتا ہے اور کب سوتا ہے؟مجھے اس کے سارے دن کا شیڈول پتہ ہے, کیونکہ میں ماں ہوں اس کی۔

انسان کو جب کوئی تکلیف ہو تو اس کے دن بھر کا شیڈول بدل جاتا ہے اور کھانے پینے سونے جاگنے کے اوقات بدل جاتے ہیں۔طبیعت خراب ہونے سے انسان ھر وقت بےچین رہتا ہے۔

کل رات سے میرا بچہ بھی خلاف معمول روئے جا رہا روئے جارہا ہے۔رات جاگ کے گزاری میں نے اس کے ساتھ صبح کو میں نے غور کیا تو بچہ جب رو رہا تھا تو ساتھ ہی اپنا ننھا ہاتھ اپنے ننھے سے کان کی طرف لے جا رہا تھا۔ میں بچے کو اس کے باپ کے پاس لے گئی کہ اس کہ کان میں درد ہے۔

وہ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے کہ مجھے کیسے پتا چلا؟ اس نے بچے کے کان پہ ھاتھ رکھا تو بچہ اور زور سے رونے لگا اور میں بھی بچے کی تکلیف دیکھ کے رونے لگی۔ اپنے بچے کی تکلیف برداشت نہیں کر سکی کیونکہ میں ماں ہوں۔

عورت چلی گئی اور میں نم آنکھوں سے دیر تک کھڑا سوچتا رہا کہ, ماں تین ماہ کے بچے کا دکھ درد سمجھ سکتی ہیں اور میں روزانہ ماں سے کتنی دفعہ جھوٹ بولتا ہوں اور وہ یقینًا میرے سارے جھوٹ جانتی ہیں, کیونکہ وہ ماں ہے۔ تب سے میں نے کبھی ماں سے جھوٹ نہیں بولا۔

اللہ سب ماؤں کو زندہ سلامت رکھیں اور جن کی ماں دنیا سے پردہ کر گئیں ہوں, اللّٰہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین